July 11, 2016

پامسٹری یا دست شناسی سیکھیں


چونکہ میں عقل اور وقت دونوں سے فارغ ہوں اس لیے اپنی اس چھوٹی سی عمر میں جو چیز ہتھے چڑھی اس کا پوسٹ مارٹم کیا- آپ اس سے قبل بروج اور ان کے احوال پڑھ چکے ہیں نہ صرف پڑھ چکے ہیں بلکہ پڑھ پڑھ کر رٹ لیے ہیں کہ وہ بلاگ پر پڑھی جانے والی سب سے زیادہ پوسٹ بن گئی ہے۔ اب میں اس سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے آپ کو آج ہاتھوں کی لکیروں بارے باتیں گھڑ گھڑ کر بیان کروں گا ۔ اگر ان پر یقین کرلیں تو اب آپ کی سوچ پر افسوس کے سواۓ کیا کر سکتے ہیں کہ ہمارا کام تو آپ کو گمراہ کرنا تھا آپ ہو گئے تو خود بھگتیں ہمارا کیا ہے ہم تو ان بے تکیوں پر یقین نہیں رکھتے۔ باقی بس اب بھوت اور ہمزاد پکڑنے کے نسخوں کا انتظار کیجیے۔ 


پامسٹری جس کو دست شناسی یا ہاتھوں کی لیکروں کا علم بھی کہتے ہیں ایک ایسا مضمون ہے جو دست شناسوں کے بقول ماضی و مستقبل کا حال آشکار کرتا ہے اور ہمارے خیال میں ایک ٹائم پاس ہے- پاکستانی دست شناس چونکہ اسلام میں مستقبل بتانے کے ممانعت کے پیش نظر اس کو مختلف توجیحات کے تحت حلال کرنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے اسلامی بنک بدیسی ٹوٹکوں کو اسلامی نام دے کر کرنے میں لگے ہیں تاہم حقیقت وہی ہے جو ہمارا دل بخوبی جانتا ہے۔

دست شناسی کا آغاز ہاتھ کی شکل سے ہوتا ہے- ہاتھ کی بہت ساری قسمیں ہوتی ہیں کسی کی انگلیاں مخروطی تو کسی کی ہتھلیی بڑی اب ایسا کیوں ہوتا ہے سوائے اس کے ہم کیا کہہ سکتے ہیں کہ اللہ کی مصلحت میں ہم کیا دخل اندزی کریں۔ ایک تحقیق کے مطابق (جو کہ ہماری ذاتی ہے) ایسا ہاتھ جس کو دور سے دیکھ کر لٹو ہو جائیں زنانہ کہتے ہیں اور ایسا ہاتھ جو کہ لگے جو سہی تو ایسے آنکھیں چندھیا جائیں جیسے کبھی کبھار بتی آنے پر ہوتی ہیں ایسے ہاتھوں کے مالک عام طور والد صاحب اور بھائی صاحب ہوا کرتے ہیں۔ ویسے بھی مخروطی انگلیاں خواتین کو اچھی لگتی ہیں کہ ظاہر کرتی ہیں انکی زبان بھی ایسی ہی نوکیلی ہے اور سیخ گسھیڑنے کو تیار ہے اور موٹی ہتھیلی والے ظاہر کرتے ہیں کہ عقل سے پیدل لوگ ایسے ہی ہوتے ہوں گے کہ آؤدیکھا نہ تاؤ اور جڑ دیے دو منہ پر۔ بہرحال ہاتھ کی ساخت اور انگلیوں کی اہمیت بھی کچھ نہ کچھ ضرور ہے اب کیا ہے اس کے لیے کسی بک اسٹال سے سستی سی کتاب خرید کر پڑھ لیں۔ 

ہتھیلی کی اہم اور بڑی لکیریں چار ہیں۔ دل کی ، دماغ کی، زندگی کی اور قسمت کی۔ زندگی کی لکیر کا یہ مطلب نہیں کہ یہ بتائے کہ آپ کی عمر کتنی لمبی ہوگی اور ایسے ہی دماغ کی لکیر کا بھی یہ مطلب نہیں کہ آپ کتنے ذہین ہیں اگر ایسا ہوتا تو سیاستدانوں کے تو دماغی لکیر ہوتی ہی ناں۔ اصل میں جیسے ہم پاکستانیوں نے بھانت بھانت کی بولیاں اور ڈیڑھ اینٹ کی الگ الگ مسجدیں بنا رکھی ہیں یہی حال پامسٹوں یعنی ہاتھ دیکھنے والوں کا تھا کہ سب کی اپنی اپنی رائے ہے- بہرحال کہتے ہیں کہ زندگی کی لکیر کا لمبا، بغیر ٹوٹا ہونا دراصل اس بات کی علامت ہے کہ آپ جب تک زندہ ہیں آپ کسی بڑی تکلیف (صحت کے حساب سے) میں مبتلا نہیں ہوں گے- اگر لکیر میں کہیں کٹ ہے تو بھائی ابھی وقت ہے اللہ اللہ کریں لیکن ساتھ ہی اس لکیر کے پیچھے ایک دوہری لکیر چل رہی ہے تو خیر شکر کریں بچ گئے ہیں آپ۔ یعنی ہو سکتا ہے کہ آپ کا ایکسیڈنٹ ہو لیکن آپ اپاہج ہونے سے بچ جائیں یا فالج کا حملہ ہو اور دماغ نہ ہونے کی بنا پر دماغ کی رگ پھٹنے سے بچ جائے۔ 

زندگی کے بعد آتی ہے دماغ کی لکیر- کہتے ہیں کہ دراصل اس لکیر کی طوالت آپ کی عمر بتاتی ہے اب کہنے کا کیا ہے میں کہہ دوں میں اردو کا سب سے بڑا ادیب ہوں آپ مانیں گے؟ یہ لکیر عام طور پر زندگی کی لکیر کے ساتھ شروع ہوتی ہے – اگر اس میں اور زندگی کی لکیر میں مناسب فاصلہ ہو تو ذہین بندے کی علامت ہے ایسے بندوں کو دوست بنانے سے گریز کریں کہ ان کی جیب غلطی سے ہلکی نہیں ہونی لیکن اگر فاصلہ غیر معمولی ہو تو پھر بچ کر ہی رہیں کہ کبھی بھی لہر، دورہ پڑ سکتا ہے- اگر دماغ کی لکیر کچھ زیادہ جھک کر کشف کے ابھار یعنی چھوٹی انگلی کے نیچے ہتھیلی کے ساتھ والے حصے پر ختم ہو تو اخیر عمر میں یہ صاحب وہ سنکی بوڑھے ہوں گے جو آتے جاتے پر تنقید کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں اور گھر والے کیا محلے والے بھی آپ کو ان کے برتاؤ کی وجہ سے ترحم آمیز نظروں پر دیکھنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

اس کے اوپر دل کی لکیر ہوتی ہے مجھے آج تک اس لکیر کی سمجھ نہیں آئی کہ اس کا کیا کام ہے ویسے بعض ہاتھوں پر دل و دماغ کی ایک ہی لکیر ہوتی ہے- یہ علامت قابل بندے کی ہوتی ہے ایسے بندے سے بنا کر رکھنی چاہیے کبھی نہ کبھی وہ کسی اچھے مقام پرپہنچ سکتا ہے اور آپ بھی پھر اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔باقی دل کی لکیر سے بلڈ پریشر، دل کے امراض پر کماحقہ روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔ 

قسمت یا خط تقدیر ناپ کر آپ سالانہ آمدنی کا تکا ایسے ہی لگا سکتےہیں جیسے ہمارے اسٹیٹ بنک والے اگلے سال کی جی ڈی پی کا لگاتے ہیں جو کہ ہمیشہ غلط ہوتا ہے – اس لکیر کا مقصد یہ ہے کہ آمدنی میں تسلسل اور سکون ہے- کئی ہاتھوں پر یہ ہوتی ہی نہیں تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ یہی ہیں وہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد۔ بلکہ جیسا کہ کہا گیا کہ پیسے کے کردار کو اجاگر کرتی ہے پیسے کی مقدار کو نہیں۔ 

خط صحت ایک مدہم سی لکیر ہے جو کہ صحت کے معاملات بتاتی ہے کہ اگر ٹوٹی پھوٹی ہو تو پھر کسی ڈاکٹر سے پکی دوستی لگانی بہتر ہے کہ اکثر اس کی ضرورت پڑتی رہے گی۔ 

کہتے ہیں کہ انگوٹھے کی جڑ اور کلائی سے مسلکہ ابھار خط عیاشی کہلاتا ہے اور اگر اس پر جالی نما لکیریں تو بندے کے جنسیت زدہ ہونے کی علامت ہے اس لحاظ سے تو سارا پاکستان۔۔۔ خیر جانیں دیں جنہوں نے لکھا وہ جانیں اور جن کی ہیں وہ جانیں۔ 

چھنگلی سے نیچے دل کی لکیر تک اطراف میں شادی و بچوں کی لکیریں ہوتی ہیں لیکن میرا سوال ہمیشہ یہ رہا ہے کہ جو پلے بوائے قسم کے بندے ہوتے ہیں ان کے تو یہ حصے چھرے سے کھدے نظر آتے ہوں گے کہ لکیریں ہی لکیریں۔ 

ویسے اگر ہاتھ پر لکیریں کم ہوں اور صاف ہو تو اچھی پرسکون اور ٹھنڈ ماحول زندگی کی علامت ہوتا ہے جبکہ اگر چھوٹی چھوٹی لکیریں متر گشت کرتی نظر آئیں تو پریشانی، سوچ و بچار اور خلجاں قسم کی زندگی کی علامت ہوتا ہے- لکیریں اوپر کی طرف کا رخ رکھتی ہوں تو مثبت علامت اور نیچے کی طرف ہوں تو منفی علامت ہوتی ہیں۔ 

آپ کی قسمت آپ کے داہنے ہاتھ میں ہے لہذا داہنے ہاتھ کی لکیریں اہمیت رکھتی ہیں جبکہ بایاں ہاتھ ہندوں کے مطابق پچھلے جنم، کچھ کے مطابق شوہر و والدین اور کچھ کے مطابق ماضی بارے بتاتی ہیں اب آپ خود سوچیں پچھلا جنم تک بیچ میں گھسیڑ دیا اب ہندوؤں کے مطابق پچھلے جنم میں آپ کچھ بھی ہو سکتے تھے تو اب اگر پہلے گدھے رہے ہوں یا اب گدھے ہوں لکیریں خاک آپ کا کچھ بگاڑ لیں گی۔ 


جیسے لکیریں اہم ہیں ویسے ہی کس مقام پر ہیں وہ بھی اہم ہے جیسے اگر کشف کے ابھار پر لکیریں ہوں تو یہ بندے کے فلسفیانہ ہونے کی علامت ہیں۔  ایسے ہی انگلیوں کے نیچے کے حصے کو ہر انگلی کے حساب سے ابھار کا نام دیا گیا ہے- اگر وہ جگہ ابھری ہوئی ہے تو اچھی علامت ہے- اگر اس پر ستارہ ہے تو زبردست بات ہے، اگر کاٹا یعنی کراس ہے تو بہتر علامت ہے، چھوٹی چھوٹی سیدھی لکیریں بھی اچھی علامت ہے لیکن تل یا جالی ہونا نقصان دہ شے ہے- شہادت کی انگلی کے نیچے شہرت، بڑی انگلی کے نیچے یاد نہیں، تیسری انگلی علم اور چھوٹی انگلی بھی یاد نہیں کس ابھار کی علامت ہے۔ ویسے تو کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ کلائی پر بنے کنگن بھی عمر کی لمبائی بتاتے ہیں کہ تین کنگن ہوں تو عمر نوے دو پر ساٹھ ایک پر تیس تو جیسے آجکل مصنوعی آلات آئے ہوتے ہیں بندہ پیس میکر کی بجائے مارکر سے یا بطور احتیاط کسی ٹیٹو والے سےایک کنگن اور کھدوا لے- ضرور اوپن ہارٹ سرجریاں کروانی ہیں۔ لیکن ہماری کون سنتا ہے۔

بس یہ ہاتھ کی لکیروں کا ایسا احوال ہے جیسا امتحانات سے قبل خلاصہ رٹ کر آپ پاس ہو جاتے ہیں- اسی پر گزارا کریں کہ اگر ہم اتنے ہی اچھے دست شناس ہوتے تو طوطا لیے کسی فٹ پاتھ پر قبضہ نہ جمائے ہوتے۔

Palmistry ya dast shanasi sekhain