April 21, 2015

ایک بلاگ کتے بلوں کے لیے



اگر آپ نام پڑھ کر یہ سوچ رہے ہیں شاید یہ دو ٹانگوں والے کتے بلوں کے لیے لکھا گیاہے تو آپ کی سوچ غلط ہے یہ بلاگ جانوروں کے لیے ہی لکھا گیا ہے۔

 نہیں یاد کب جانوروں سے دلچسپی ہوئی لیکن امید واثق ہے جب انسانوں نے ہمیں گھاس ڈالنا چھوڑ دیا تو ہم نے خود گھاس خوروں سے دوستی کر لی۔ جب چھوٹا تو والد صاحب ایک کتاب لے آئے تھے جس میں پرندوں کی رنگ برنگ تصاویر تھیں اور ان کے بارے معلومات تھی۔ لیکن وہ انگریزی میں تھی اور انگریزی تو اب تک کسی نک چڑھی لڑکی کی طرح ہمیں سہلاتی رہتی ہے ہے تب کیا لفٹانا تھا۔ لیکن پھر وہ کتاب کہیں کھو گئی تاہم چڑیا گھر جانے کا شوق اس کتاب کے آنے اور کھونے سے بھی پہلے کا تھا۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 11, 2015

جرمن ونگز کے ہوا باز کی ڈیپریشن کی ممکنہ وجوہات



بات تو افسوس کی ہے کہ ڈیڑھ سو بندے مر گئے لیکن کیا کریں ہم پاکستانیوں کی حس مزاح بھی ایسی ہو گئی ہے بڑی بڑی 
باتیں ہنسی میں ٹال دیتے ہیں اور چھوٹی موٹی باتوں پر سر پھٹول ، گردن قبول اور گفتگو فضول ہونے لگتی ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اگر جرمن ونگز کا ہوا باز مسلمان ہوتا تو ستر بیماریوں کا ایک علاج کے مصداق ہم سمجھ لیتے کہ وہ دہشت گرد ہے اور کوئی نہ کوئی جماعت نہ صرف اس کی ذمہ داری بھی قبول کر لیتی اور ثبوت بھی فراہم کر دیتی کہ آج کل ویسے بھی دھندا مندا ہے اس لیے سارے تیار بیٹھے ہیں کہ سارے جہاں کا درد ہمارے جگر سے ہے۔ نتیجے میں یورپی تحقیقات کے تکلف سے بچ جاتےکہ وہ مرتے مرتے اپنا شناختی کارڈ فریم کرا کر کسی اونچی جا لٹکا کر جاتا تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت تحقیقاتی ایجنسیوں کو کام آجائے اور ہم بلاگ لکھنے کی تکلیف سے بچ جاتے کہ اب بندہ نہ دہشت گردی کی حمایت کر سکتا ہے نہ مذمت کر سکتا ہے بس جو چاہے ان کا حسن کرشمہ کپور کرے
مزید پڑھیے Résuméabuiyad

April 1, 2015

لزبن جیسا کوئی نہیں


 یوں تو پیرس سے واپسی پر جیب اور عقل دونوں ٹھکانے لگ چکی تھیں لیکن وہ دل ہی کیا جو انسانوں والے کام کرنے پر 
مائل ہو جائے۔ لزبن میں میرا آخری ہفتہ تھا اور روز وکسVicks، اور آئیوڈیکس Iodex لگا لگا کر ٹانگیں چلنے کے قابل ہو گئی تھیں تو سوچا جب کا آیا ہوں پروفسیر صاحب نے کہا ہے کہ سِنترا Sintra دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور تو ان دنوں ہم خود بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے تو سوچا خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے نمونے دو۔ اور بس ایک دن گوگل صاحب سے معلومات لیں اور پہنچ گئے ریلوے اسٹیشن کہ ایک جھکڑ ہے مرے پاؤں میں۔
مزید پڑھیے Résuméabuiyad