August 11, 2014

سارے (گا)ما

saare (ga) ma


ایسٹونیا میں جس سے ملیں اس کا پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ آخر آپ ایسٹونیا کیسے آئے؟ اب بندہ تقدیر کے لکھے دھکے اور ماتھے پر لکھے الفاظ نہ پڑھنے والوں کو کیسے پڑھائے تو ایسوں کو کوئی تسلی بخش جواب دینا خاصا مشکل ہوتا ہے۔ اگلا سوال ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ کبھی ساریما Saaremaa گئے ہیں؟ ساریما ایسٹونیا Estonia کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو ایسٹونیا کے مغرب میں واقع ہے۔ یوں تو ایسٹونیا میں کئی چھوٹے بڑے جزائر ہیں لیکن ساریما کو خاص اہمیت حاصل ہے اور ایسٹونین لوگ اس جزیرے کی خوبصورتی کے خاصے متعرف ہیں۔ اب اللہ میاں نے ایسی طبعیت عطا کی ہے بس چلے تو گھر بار تیاگ کر تمام عمرنئی جگہیں دیکھنے میں گزار دیں اور پھر ایسٹونیا میں ویسے بھی نہ کوئی پُوچھ نا پاچھ ، نہ ذمہ داری نہ فرض، بس پینٹ شرٹ پہنی گلے میں کیمرہ لٹکایا اور سفر کو تیار۔
اب میرے پاکستان کے ممکنہ سفر کے پیش نظر ایسٹونیا میں موجود ڈاکٹر صاحب اور دو ہم مستقبل کے ڈاکٹر صاحبان نے اس تعلیمی سال کا آخری سفر اکٹھے کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں ان دنوں واسا Vaasa میں تھا اور میں نے کسی بھی سفر کے لیے حامی بھرلی اور جب مجھ سے رائے مانگی گئی تو میں نے جواب دیا بھائی اتنا وقت نہیں میرے پاس کہ بتا سکوں کہاں چلیں کہاں نہ چلیں بس جو بھی پروگرام طے ہو مجھے اس میں شامل سمجھیں۔

جمعہ شام کو میں تالن Tallinn پہنچا اور ہفتہ صبح میں نو بجے بس اسٹاپ پر جا کر پوچھنے لگا تو بھائی کہاں جارہے ہیں؟ جواب ملا ساریما۔ بسم اللہ۔ اور بس میں سوار ہو گیا۔

سفر یوں تو بس کا تھا لیکن جہاں ایسٹونیا کی زمینی حد ختم ہوتی تھی وہاں سے ہماری بس بحری جہاز میں سوار ہو گئی اور ایک ٹکٹ میں دو مزے لیتے ہوئے ہم نے بس کے ساتھ ساتھ سمندری سیر بھی کر لی۔ بس پہلے موہو Muhu نامی جزیرے پر اتری اور وہاں سے اگلے یعنی ہمارے مطلوبہ جزیرے ساریما جا پہنچی ان دونوں جزیروں کے درمیان پل بنایا گیا ہے یوں تو ایک پل ایسٹونیا سے موہو تک بھی زیر بحث تھا لیکن خرچے کے پیش نظر کشتیوں سے ہی کام چل رہا ہے۔

سمندری سفر



ہماری منزل کرےسارے  Kuressaare نامی شہر تھا. ہاسٹل پہنچ کر پتہ لگا کہ یہ یونیورسٹی کا ہاسٹل ہے اور یہاں پر نہانا دھونا کھانا پکانا مشترکہ ہے اور مشترکہ تو کبھی ہم پاکستانیوں نے مسلمانیت نہیں بانٹی باقی کیا بانٹنا تھا لیکن دل کو حوصلہ دیا کہ فقط ایک ہی دن کا معاملہ ہے۔ سامان رکھ کر شہر کی سیر کو نکلے اور پہلی منزل قلعہ تھی۔ قلعہ خاصا بڑا تھا اور ڈاکٹر صاحب کی جاننے والیں اس جزیرے پر بھی تھیں تو انہوں نے ایک ایک چیز تفصیل سے دکھائی اور ہم نہ چاہتے بھی ہر شے دیکھنے پر مجبور ہو گئے۔ لیکن اچھی بات یہ تھی کہ گرمیاں تھیں اور گرمیوں میں رات تو ہوتی نہیں ایسٹونیا میں فقط مغرب کا سا وقت رہتا ہے اور جب میزبان قلعہ دکھا کر فارغ ہوئیں تو ہم نے سمندر کی راہ لی اور وہاں ساحل پر تھوڑا وقت گزار کر واپس ہاسٹل آگئے۔
کرےسارے شہر




قلعہ اور قلعے کے اردگرد







رات کو

شہر میں








قلعے میں واپسی





رہنا اسیٹونیا میں شوق روم والے۔ رومی طرز کا تھیٹر






اگلی صبح ایک پارک دیکھنے گئے اور وہاں جا کر پتہ لگا کہ پارک وارک کوئی نہیں بس بھاگنے دوڑنے کے واسطے ایک جنگل اگا کر اس میں راستے بنائے گئے ہیں اور چونکہ ہم وہاں آ چکے تھے اور کیمرہ ہمارے ہمراہ تھا اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ اب پورا گھوم ہی لیا جائے۔

پارک میں

پارک میں گھونگے وافر تعداد میں تھے




میرے پسندیدہ برچ کے درخت

کھمبیاں

پارک میں لکڑی سے تراشے گئے مجسمے

مزید کھمبیاں

جھیل

اصل میں جزیرہ خاصا بڑا ہے اور ہر ایک جا دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے مثلاً کہیں پن چکیاں ہیں کہیں روشنی کے مینار، کہیں جنگل ہیں، کہیں نیشنل پارک، کہیں پرندے دیکھنے کی انتظام تو کہیں سمندری جانوروں سے آگہی۔

پرندے دیکھنا جسے انگریزی میں برڈ واچنگ Bird watching کہا جاتا ہے کی کہانی یہ ہے کہ یورپ میں یہ ایک باقاعدہ مشغلہ ہے کہ پرندوں کا نظارہ کیا جائے۔ لوگ دور دور سے ایسی جگہوں پر آتے ہیں جہاں پرندے اکٹھے ہوتے ہیں ان کا نظارہ کرتے ہیں ان کی تصاویر کھینچتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں ہماری طرح نہیں کہ ایک چڑی کا بچہ بھی دیکھا تو اٹھا لی چھرے والی بندوق۔

پرندوں کی تصاویر اتارنا میرا بھی پسندیدہ مشغلہ رہا ہے لیکن بدقسمتی یہ تھی کہ میرے ہمراہی انتہائی سست تھے ۔ حالانکہ ان کو تجویز پیش کی کہ سائیکل کریے پر لے کر اس چھوٹے سے منحوس شہر سے باہر نکلتے ہیں لیکن وہ نہ مانے اور اگلی صبح ہم نے دو بار مزید شہر کا چکر مکمل کیا۔

جب مزید کچھ دیکھنے کو نہ بچا تو میرے ہمراہیوں کو یاد آیا کہ آتے وقت انہیں ایک بازار نظر آیا تو انہوں نے وہاں چلنے کی ٹھانی اور میں بھی ساتھ چل پڑا۔ وہاں پہنچ کر پتہ چلا وہ کوئی خاص بازار نہیں تھا بلکہ عام بازار تھا جہاں سبزیاں اور پھل بک رہے تھے جبکہ ہم سمجھے تھے شاید یہ کوئی میلہ ٹھیلہ ہے۔ وہاں سے ہم نے ایک بھنی ہوئی squid خریدی اور اس کو مزے مزے سے چباتے واپس آگئے۔ یاران طریقت سے گزارش ہے اس کو حرام قرار دینے سے باز رہیں اور اپنا علم اپنے پاس ہی رکھیں۔

منزل ایک بار پھر سمندر تھا۔ مجھے حیرت اس بات کی تھی کہ یہ کیسا جزیرہ ہے جہاں سمندر ایک ہی جگہ سے نظر آتا ہے جبکہ اس سے زیادہ سمندر تو ہمیں تالن میں مل جاتا ہے کہ جس سڑک پر منہ اٹھا کر چل پڑیں اختتام سمندر پر ہوتا ہے۔ میں نے اپنے دوستوں سے دو گھنٹے کی چھٹی لی اور سمندر کے ساتھ ساتھ چلنے لگا۔ میں نے باقاعدہ رستہ نہ ہونے کے باوجود سمندر کے ساتھ ساتھ چلنا شروع کیا اور جلد ہی خود کو جھاڑیوں میں پایا۔ جہاں تک پگڈنڈیوں نے ساتھ دیا میں چلتا گیا اور تصاویر کھینچتا رہا لیکن آخر جب سامنے پانی نظر آرہا تھا تو کسی بھی قسم کا راستہ بند ہو گیا۔

رات کو سمندر








دن کو سمندر







یوں تو میں نے کبھی نہیں سنا کہ ایسٹونیا میں سانپ پائے جاتے ہوں لیکن رہنے والے تو ملتان کے ہیں تو سوچا اگر میں ملتان سے یہاں آ سکتا ہوں تو سانپ کیوں نہیں اور ویسے بھی عیسائی کتب کے مطابق حضرت آدم کو بہکانے والا سانپ کے روپ میں آیا تھا تو جو جنت میں پہنچ سکتا ہے یہاں کیوں نہیں۔ بس جتنے تصاویر کھینچنی تھیں کھینچ لیں اور وہاں سے واپسی اختیار کی ۔ آگے میرے ہی منتظر تھے اور یوں ہم جیسے سارے گا ما سے اتنے مانوس ہیں کہ یہ ایک راگ ہے ہے ایسے ہی سارے ما سے بھی اتنی ہی واقفیت جان پائے کہ یہ ایک جزیرہ ہے اور بڑا سارا ہے باقی بس یوں سمجھیں ہاتھ لگا کر لوٹ آئے اور یہ ارادہ کیا کہ جب موقع ملا اس دیار کی خواری لازمی کرنی ہے۔