June 11, 2012

جانا ہمارا جیٹھہ بھٹہ اور کرنا سیر بارسلونا کی

jana hamara jetha bhutta or kerna sair Barcelona ki


جیسا کہ میں پہلے تحریر کر چکا ہوں جہاں چند افراد جمع ہوں اس جگہ جانا اس نا چیز کی طبع نازک پر گراں گزرتا ہے لہذا شادی ہو، یا غمی ،پالٹی ہو یا قل حتی الامکان جانے سے گریز کرتا ہوںلیکن اب کہ جو فوتیدگی ہوئی تو کچھ والدہ صاحبہ کے انتہائی سختی سے جاری کیے گئے احکامات کے پیش نظر اور کچھ ایک ایسی جگہ جانے کی غرض سے جہاں اب تک میں نہیں گیا تھا ہم بھی افسوس کرنے کی خاطر جیٹھہ بھٹہ نامی جگہ پہنچ گئے اور جا کر دریوں میں اترا سا منہ لیکر فاتحہ پڑھی  اور پھر ایک کونے میں بیٹھ گئے۔ لوگ ہمارامنہ دیکھ کر ہمیں قریبی عزیز سمجھ رہے تھے جبکہ اصل میں وہ غم کے نہیں بلکہ گرمی اور بھوک کے ہاتھوں بے حالی کے اثرات تھے۔

لیکن اصل کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے جب ایک صاحب آئے اور سلام دعا کے بعد گفتگو شروع ہوتی ہے۔

شوگر کی بات چلی تو وہ بولے جی مجھے پچھلے 20 سال سے شوگر ہے ، جب میں کیمرون Cameroon گیا تھا تب ہی ہو گئی تھی آپ تو جانتے ہیں بال بچوں سے دوری اندر اندر کھا جاتی ہے۔

کیمرون کے نام پر ہمارے کان کھڑے ہوئےکہ بین الاقوامی بندے ہیں ہمارے علم میں آج اضافہ ہو ہی ہو۔

پوچھنے پر بتایا کہ جی ہاں میں آج کل بارسلونا barcelona میں ہوتا ہوں۔میں نے سوچا لو جی یہ تو اپنے ہمسائے نکلے۔

ایک میرے جیسا کوڑھ مغز بولا حضور یہ بارسلونا ملک ہے یا شہر؟تو انتہائی بردبادی سے بتایا کہ بارسلونا شہر ہے ملک اسپین Spain کا۔اسپین کا دارالحکومت ہے میڈرڈ Madrid ۔اب آپ سوچیں گے بارسلونا کیوں مشہور ہے تو یہ سیاحت کے لیے مشہور ہےلوگ دور دور سے آتے ہیں کہ سیر سپاٹا کر سکیں ۔

اصل میں بار کا مطلب ہے بار اور سلونا ہوا شہر تو یہ باروں کا شہر ہے اس پر ہمارے شیطانی دماغ میں آیا کہ اگر کسی نے پوچھا وارسا کا کیا مطلب ہے تو ہم کہہ دیں گے کہ اصل میں بار سا یعنی بار جیسا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بارسا رہ گیا اور ہماری ناقص عقل کے مطابق وارسا کے حالات دیکھ کریہ بات مان بھی لی جائے گی۔

اب وہاں پر ایک ناقص العقل یا چسکے باز بیٹھا تھا جو پوچھنے لگا کہ سائیں یہ بار کیا ہوتی ہے؟انہوں نے ایک حیرانکن نظر اس پر ڈالی اور گویا ہوئے کہ بار جہاں لوگ بیٹھتے ہیں ، چائے کافی پیتے ہیں، وہسکی شہسکی برانڈی شرانڈی ملتی ہے۔اب وہسکی برانڈی کا نام آئے اور بات آئی گئی ہو جائے ممکن ہی نہیں اور وہ صاحب  وہاں کسی خاتون کے نہ ہونے کے باوجود محفل کی آنکھوں کا تارا بن گئے۔

اب وہاں کے حالات کی بات چھڑی تو لب کشا ہوئے کہ وہاں کے حالات ایسے ہی ہیں جیسے پاکستان کے بلکہ اگر سچ سننے کی ہمت ہے تو اس سے بدتر سمجھیے۔چوری چکاری عام ہے، سر راہ لوگ لٹ چاتے ہیں، اسٹریٹ کرائم تو گویا جزو لازم  سمجھیے۔ پولیس بھی کچھ نہیں کرتی یہ مت سمجھیں کہ ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے مگر ان سے ڈرتی ہے۔
(گویا کوئی بھولے سے بھی بارسا آنے کی کوشش نہ کرے اور ویزا کے بارے تو بھول کر بھی بات نہ کرے)

اصل میں یہ کام مراکشی اور تیونسی کرتے ہیں زیادہ تر اور پولیس ان افریقیوں کے منہ نہیں لگنا چاہتی  بڑے ظالم اور سفاک ہیں یہ ۔ ہیں تو ہمارے مسلمان بھائی پر جی نہ مرد دیکھتے ہیں نہ عورت نہ بچہ نہ برا کسی کو نہیں بخشتے۔ اگر آپ تاریخ پڑھیں تو آپ کو پتہ چلے گا یہ اصل میں ان کوفیوں کی نسل سے ہیں جنہوں نے حضرت امام حسین کو کوفے بلا یا اور پھر انکا ساتھ دینے سے انکار دیا بعد ازاں جب مختار ثقفی نے انکا قتل عام کیا تو وہ لوگ بھاگ کر تیونس اور مراکش آن بسے۔

ہاں اگر ڈرتے ہیں تو پاکستانیوں سے کیونکہ پاکستانیوں سے انہوں نے زرا چھیڑ چھاڑ کی نہیں کہ انہوں نے انکی لتریشن کی نہیں (جو کہ پاکستانیوں کے ہتھ چھٹ ہونے کے باعث سچ بھی لگتا ہے کہ پنگے بازی میں تو ہم اول نمبر ہیں)۔پولیس بھی در پردہ پاکستانیوں کو شاباش دیتی ہے کہتی ہے ٹکا کر مارو بس جب ہم آئیں تب بھاگ جایا کرو۔

ایک روز میں جمعہ نماز کے لیے جا رہا تھا۔ جمعے والے دن میں شلوار قمیص ہی پہنتا ہوں جس سے پاکستانی ہونے کا صاف پتہ چل جاتاہے کہ کیا دیکھا ایک فرانسیسی پریشان کھڑا ادھر ادھر دیکھ رہا تھا، گلی کے سرے پر ایک مراکشی بھی نظر آیا مجھے ، میں نے جو غور سے دیکھا تو میری نظر فرانسیسی کے موبائل پر پڑی جس کی قیمت کم از کم 800 یورو ہو گی یعنی پاکستانی روپے میں نوے ہزار سمجھیں۔میں سارا معاملہ سمجھ گیا کہ یہ اس فون کی تاک میں ہے۔ میں نے فرانسیسی سے پوچھا بابا یہاں کیسے؟کہنے لگا یہاں میرا دوست رہتا ہے پر مجھے اسکے گھر کا نمبر نہیں پتہ اور فون وہ اٹھا نہیں رہا۔ میں نے مراکشی کی طرف اشارہ کیا کہ بابا وہ تو تجھے لوٹنے کو کھڑا ہے تو فرانسیسی بولا اللہ کے واسطے میری مدد کرو۔ میں نے کہا چلو، ہم چل پڑے تو مراکشی کے پاس سے گزرے تو میں نے کہا شرم نہیں آتی وہ بولا تو بیچ میں سے ہٹ جا بس۔ (اب اللہ معلوم ان سب کو اسپینی آتی تھی یا اردو آتی تھی یا ان حضرت کو اردو اسپینی فرانسیسی اور عربی میں بھی مہارت حاصل تھی)

میں نے کہا روزہ نہیں ہے کیا؟ رمضان کا مہینہ تھا اس نے کہا الحمدللہ لیکن یہ جہاد ہے۔تو ہٹ جا بس تجھے بھی ثواب ملے گا میں نے کہا میرے ہوتے یہ ممکن نہیں ہے۔میں اسکو لیکر ایک دوکان میں آگیا اور اس سے کہا اس کو سنبھالو جب تک اسکا دوست لینے نہ آجائے وہ پاکستانی تھا سمجھ گیا اصولاً تو اس کو کہنا چاہیےتھا سمجھ گیا آدھا آدھا؟ لیکن ان حضرت کے مطابق اس نے باہر کی طرف دیکھا اور بولا اور بھی مجاہدین آن پہنچے ہیں میں نے باہر دیکھا تو اور بھی مراکشی آئے کھڑے تھے۔جب میں ان کے پاس سے گزرا تو وہ بولے آج تو نے اسلام پر بڑا ظلم کیا ہے یہاں پر میزبان کی ہمت بھی جواب دے گئی اور انہوں نے کہا اندر چلیں باہر مچھر زیادہ ہو گئے ہیں اور قرین قیاس انکے سفر نامے سننے سے بچنے کے لیے انہوں نے کھانے کا انتظام کر رکھا تھا کہ پاکستانیوں کے منہ بند ہی رہیں تو اچھا ہے۔

اور ہم جو بقلم خود بارسلونا کی بڑے اچھے طریقے سے سیر کرچکے ہیں انکی دی گئی معلومات کی روشنی میں اپنی سیر ،علم اور معلومات پر تین حرف بھیجے اور شوربے سے بوٹی ڈھونڈنے میں مصروف ہو گئے